ہفتہ، 9 مئی، 2020

بلوچستان: شدت پسندوں کا پاکستانی فوج پرحملہ

صوبہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے ایک علاقہ بلیدہ میں شدت پسندوں کے حملے میں پاک فوج کے ایک افسر سمیت 6 فوجی اہلکار شہیدجبکہ فوجی اہلکارزخمی ہوا ہے۔
تفصیل کے مطابق
پاک ایران سرحدکے قریب دہشتگردوںکی نقل وحرکت پرنظررکھنےپرمامورگشت کرکے واپس لوٹنے والی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول دیسی ساختہ بم حملہ ہوا جس سے 

آئی ایس پی آر کے مطابق شہیدہونے والوں میں پنجاب کے شہر حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے میجر ندیم عباس بھٹی، میانوالی سے تعلق رکھنے والے نائیک جمشید، تونسہ شریف کے لانس نائیک تیمور، اٹک کے لانس نائیک خضر حیات، مردان کے سپاہی ساجد اور تونسہ شریف سے تعلق رکھنے والے سپاہی ندیم شامل ہیں
حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی(بی ایل اے) نے قبول کی ہے

جمعہ، 8 مئی، 2020

پٹڑی پر سوئے مزدوروں کو ٹرین نے کچل دیا

تفصیل کے مطابق
بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد میں مال گاڑی کی زد میں آ کر 16 مزدور ہلاک ہو گئے ہیں۔
ملک میں جنوبی وسطی ریلوے کے مرکزی رابطہ کار افسر نے  بات کرتے ہوئے اس حادثے کی تصدیق کی۔
انھوں نے بتایا کہ یہ حادثہ جمعے کی صبح ساڑھے پانچ بجے کے قریب کرماد کے علاقے میں پیش آیا
حادثے میں زخمی ہونے والے پانچ افراد کو اورنگ آباد کے سول ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا ہے۔
ریلوے کے افسر نے حادثے کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ’بظاہر ہلاک ہونے والے مزدور پٹڑی پر سو رہے تھے
اورنگ آباد پولیس کے ایس پی موکشا پاٹل نے بی بی سی مراٹھی کے نرنجن چنوال کو بتایا کہ یہ مزدور اورنگ آباد کے نواح میں واقع قصبے جالنا میں سٹیل کے کارخانے میں کام کرتے تھےیہ لوگ جالنا سے بھسوال کی طرف جا رہے تھے اور انھیں بتایا گیا تھا انھیں ٹرین بھسوال سے ملے گی۔


164 Government Jobs For Multan Punjab

Punjab Human Organs Transplantation Authority(PHOTA)
Vigilance Guard                                                   04 Posts
Security Guard                                                     02 Posts
Naib Qasid                                                           02 Posts
Data Entry Operator                                            03 Posts Bachelors
Assistant Director legal                                       01 Post Bachelors
Assistant Director Technical                               01 Post Bachelors
Assistant Director Vigilance                                01 Post Masters
Doctor Administration                                        150 Posts Bachelors

Posted 07/05/2020                                             Last Date 15/05/2020

جمعرات، 7 مئی، 2020

ایل او سی صورتحال:


بھارتی فوج کی جانب سے مارٹر گولے اور خودکار
ہتھیاراستعمال کیے گئے
زخمیوں کو ہسپتال پہنچادیاگیا:آئ ایس پی آر

بھارتی فوج کی ایل و سی پر سیزفائر کی خلاف ورزی


خاتون سمیت چھ زخمی ۳بچے شامل
بھارتی فوج نے نیزہ پیر اور رکھچکری کے مقامات کوبھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا:ڈی  جی  آئ ایس  پی  آر

یومِ علی پر جلوس نکالے جائیں گے ,حکومت تعاون کرے..........


شیعہ تنظیموں کے ایک مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ شہادت امام علی کے موقع پر مجالس عزا اور جلوس عزا کا انعقاد کیا جائے گا۔
اس موقع پر علمائے کرام کا کہنا تھا کہ جلوس عزا کا انعقاد حکومت اور علمائے کرام کے درمیان پہلے سے طے شدہ 20 نکاتی ایس او پی پر مکمل عملدرآمد کے تحت کیا جائے گا۔
شیعہ تنظیموں نے سندھ حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس موقع پر مناسب انتظامات کو یقینی بنائیں اور شیعہ آبادیوں، امام بارگاہوں اور جلوس کے راستے پر سپرے کروائیں اور عوام میں مفت ماسک تقسیم کریں۔
شیعہ تنظیموں نے سندھ حکومت کے اس نوٹیفیکیشن پر انتہائی تنقید کی ہے جس میں شہادت امام علی کیمناسبت سے جلوس عزا نکالنے پر پابندی عائد کی تھی..........۔



متاثرین تقریباً 25 ہزار... ملک میں لاک ڈاؤن کے مرحلہ وار خاتمے کا اعلان

 وزیراعظم عمران خان: نے نو مئی سے لاک ڈاؤن کے مرحلہ وار خاتمے کا اعلان کیا ہے

یکم جون سے تعلیمی ادارے کھولنے پر اتفاق رائے نہ ہوسکا

یکم جون سے تعلیمی ادارے کھولنے پر اتفاق رائے نہ ہوسکا

کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ موبائل فون کی وجہ سے بھی کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں.

موبائل فون استعمال کرنا بھی آپ کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے کورونا وائرس انسان میں منتقل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں,
امریکی خبر رساں ادارے ویب ایم ڈی کے مطابق یہ تحقیق آسٹریلیا کی بونڈ یونیورسٹی نے کی۔ مذکورہ تحقیق میں 56 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا تاکہ جائزہ لیا جاسکے کہ موبائل فونز کس حد تک بیکٹریا اور وائرس کی منتقلی کا باعث بن سکتے ہیں,
تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوا کہ موبائل فونز میں صرف بیکٹریا ہی نہیں ہوتے بلکہ وائرسز اور فنگی سمیت ہزاروں جراثیم موجود ہوتے ہیں,
ماہرین نے بتایا کہ اوسطاً 68 فیصد موبائل فونز میں مختلف اقسام کے جراثیم موجود ہوتے ہیں اور ان میں سے کچھ اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف مزاحمت بھی کرتے ہیں,

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے اور کیسے پتا چلے گا کہ یہ بیماری کورونا ہے یا عام فلُو...

آج کل فلُو یا نزلے زکام کا موسم ہے. جسے دیکھیں چھینکیں مارتا یا ناک صاف کرتا دکھائی دیتا ہے۔ جسے زکام ہوتا ہے وہ خود ہی کہہ دیتا ہے کہ مجھ سے دور رہیں کہیں آپ کو بھی جراثیم نہ لگ جائیں
یا پھر آپ خود ہی اس متاثرہ شخص کے پاس جانے سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ایسا ہر سال ہوتا ہے، تاہم اس مرتبہ ایک بات نئی ضرور ہے۔
آپ لندن میں ٹرین میں بیٹھیں ہیں اور ایک دم کسی کو چھینک یا چھینکیں آنے لگتی ہیں تو پہلے تو لوگ آپ کو غور سے دیکھنے لگتے ہیں اور اس کے بعد آہستہ آہستہ سرکتے ہوئے دور جانے لگتے ہیں۔
یہی حال دوسرے ممالک میں بھی ہے۔ کہیں تو لوگ ایک دوسرے سے ملتے وقت صرف اشاروں کی زبان استعمال کرنے لگے ہیں۔ لطیفے بن رہے ہیں، ویڈیوز اور میمز بن رہی ہیں۔
انٹرنیٹ پر وائرل ایک ویڈیو میں ایران میں دوستوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ کے بجائے پیر اور ٹانگیں ملاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایسا ہی تنزانیہ کے صدر نے بھی کیا۔
یہ ڈر ہے اس نئے وائرس کا جسے نویل کورونا وائرس یا کووڈ ۔ 19 کہتے ہیں اور یہ ڈر آہستہ آہستہ ہمارے دماغوں اور سوچوں میں سرایت کرتا جا رہا ہے، جو کبھی لطیفے کی شکل میں نکلتا ہے تو کبھی فکر کے اظہار کی شکل میں۔
میرا بیٹا جس نے کبھی سردی کی بھی پرواہ نہیں کی آج کل جیب میں سینیٹائیزر لیے گھومتا ہے۔

آخر یہ ڈر کیا ہے؟

اگرچہ یہ موسم فلو کا ہے اور امریکہ سے لے کر پاکستان تک لوگ اس کا شکار ہیں تو پھر بھی لوگ فلو کے متعلق نہیں بلکہ کورونا وائرس کے متعلق ہی بات کر رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق انفلوینزا یا فلو کی وجہ سے ہر سال تقریباً 30 سے 50 لاکھ کے قریب انسان شدید بیمار ہوتے ہیں، جن میں سے دو لاکھ 90 ہزار سے لے کر چھ لاکھ 50 ہزار تک متعدد سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
امریکہ کے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن سینٹر (سی ڈی سی) کے مطابق 2019 سے لے کر 2020 کے فلو کے سیزن میں اب تک 18 ہزار سے 46 ہزار کے درمیان فلو سے جڑی اموات ہوئی ہیں۔
مطلب یہ کہ فلو ایک انتہائی جان لیوا بیماری ہے لیکن ہم ہمیشہ اس کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ آرام کریں یہ خود ہی ایک یا دو ہفتے میں ٹھیک ہو جائے گا۔ فلو اپنا ٹائم لیتا ہے۔ لیکن کورونا؟ یہاں بات ذرا مختلف ہے۔

فلُو بمقابلہ کورونا وائرس

برطانیہ میں پاکستانی نژاد ڈاکٹروں کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پاکستانی فیزیشنز اینڈ سرجنز آف دی یونائیٹڈ کنگڈم (اے پی پی ایسی یو کے) کے بانی رکن اور سی ای او ڈاکٹر عبدالحفیظ کہتے ہیں کہ ہم فلو اور کورونا کا موازنہ ابھی نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں فلو کے متعلق تو پتا ہے جبکہ کورونا کے متعلق کچھ نہیں پتا۔ ’ابھی تحقیق ہو رہی ہے لیکن وہ ابتدائی مراحل میں ہے۔ اور جب وہ ایمرجنسی میں ٹیسٹ کی جائے گی تو بھی وہ ان تجرباتی مراحل سے گزر کر نہیں آئے گی جن سے دوائیاں گزر کر آتی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ وائرس جتنی تیزی سے پھیل رہا ہے اتنی تیزی سے اس پر تحقیق نہیں ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر حفیظ کا کہنا ہے کہ کسی کی چھینک یا نزلے زکام کو بظاہر دیکھ کر یہ پتا لگانا ابھی ناممکن ہے کہ اسے عام فلو ہے یا کورونا وائرس۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم یونیورسل پریکاشن (عالمی احتیاط) کے اصول کے مطابق جب مریضوں کے خون کا نمونہ لیتے ہیں تو ہم یہ مان کر چلتے ہیں کہ سب کو ہی کورونا ہے اور اسی طرح کی احتیاط کرتے ہیں جیسی بتائی گئی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ٹیسٹ کے بعد نتیجہ منفی نکلے۔
یہ بڑھ رہا ہے، اس کے متعلق زیادہ پتا نہیں لیکن پھر بھی ہمیں چاہیے کہ خوف میں مبتلا نہ ہوں۔ اگرچہ ابھی اس کی کوئی ویکسین نہیں آئی لیکن اعداد و شمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ اس سے ہلاک ہونے والے اکیس اعشاریہ نو فیصد افراد کی عمر اسی سال سے زیادہ ہے جبکہ نو سال سے کم عمر ایک بچے کی بھی موت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
’سو اس سے زیادہ خطرہ ان کو ہے جو پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا ہیں یا ان کی عمر زیادہ ہے
اگرچہ یہ دونوں وائرس ہوا میں قطروں اور چھونے سے لگتے ہیں لیکن ابھی تک سامنے آنے والی تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ کورونا وائرس ایک شخص سے دوسرے کو اس وقت بھی لگ سکتا ہے جبکہ وہ وہاں موجود نہ ہو۔
یعنی کہ متاثرہ شخص کے جراثیم ہوا میں موجود قطروں میں زندہ رہتے ہیں اور جب وہ وہاں سے چلا بھی جاتا ہے تو وہ وہاں موجود یا آنے والے کسی دوسرے شخص کو لگ سکتے ہیں۔
فلو میں اکثر گلے میں درد بھی ہوتا ہے جبکہ کورونا وائرس کے مریض کو زیادہ سانس چڑھتا ہے۔
اس بات کو بھی مدِ نظر رکھنا چاہیے کہ فلو کے متعلق سائنسدان کئی دہائیوں سے تحقیق کر رہے ہیں۔ اگرچہ اس سے اب بھی دنیا بھر میں بہت سی اموات ہوتی ہیں پر ہم اس کے متعلق بہت کچھ جانتے ہیں لیکن کورونا وائرس کے متعلق ایسا نہیں ہے۔
یہ نیا ہے، ہم اس کے متعلق زیادہ نہیں جانتے، اس سے نمٹنے کے لیے ہماری پاس ابھی مناسب ادویات نہیں اور اسی لیے یہ زیادہ خطرناک ہے۔

پاکستان میں نو مئی سے لاک ڈاؤن کا مرحلہ وار خاتمہ، تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند. امتحانات منسوخ

                    عمران خان. اگر شہریوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو پھر بند کرنا پڑے گا
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں مرحلہ وار کھولے جانے والے لاک ڈاؤن میں اگر شہریوں اور کھولی جانے والی صنعتوں نے ضابطہ کار پر عملدرآمد کرنے میں ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو حکومت کو مجبوراً دوبارہ سب کچھ بند کرنا پڑے گا۔
وزیر اعظم نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے، آگے چل کی حالات مزید مشکل ہو سکتے ہیں، ہمیں ایک ذمہ دار قوم بن کر اس وبا کا مقابلہ کرنا ہو گا۔